Add To collaction

10-Aug-2022 تحریری مقابلہ آنسو

💧💧💧💧💧 آنسو 💧💧💧💧💧


یہ آنسو بھی عجیب ہے رنج و ملال ہو ،غم و غصہ ہو ،خوف ودہشت ہو  ندامت ہو پچھتاوا ہو یا پھر خوشی ومسرت ہو چپکے سے آنکھوں سے چھلک جاتی ہے ۔
دراصل آنسوؤں کا دلی کیفیات و جذبات سے مضبوط اور اٹوٹ رشتہ اور رابطہ ہے  یہ آنکھوں کے کسی کونے میں چھپی رہتی ہے جیسے ہی دل کی دنیا میں کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے وہ احساسات سیدھے آنکھوں کے راستے عیاں ہو جاتے ہیں ۔جب  دل  دکھ اور درد کی حالت سے گزرتا ہے تو آنکھوں سے آنسوؤں کا سمندر بہہ نکلتا ہے وہ روشن اور خوبصورت آنکھیں اس وقت گنگا جمنا بنی آنسوؤں کی دھار برساتی ہیں اور دل کا درد و الم عیاں کرتی ہیں ۔ یہ آنسو خاموش لبوں کی کہانی بیان کر دیتی ہے ۔ 
ایک ہمدرد انسان جب کسی کی بھی موذی مرض کی یا موت کی خبر سنتا ہے یا پھر وہ  کسی کی بے بسی ،لاچاری ، مفلسی یا غربت جیسے ماحول کا مشاہدہ کرتا ہے تو اس کے دلی کیفیات و جذبات آنکھوں میں اتر آتے ہیں جس کا نام آنسو ہے ۔
 ایک بیوہ ، یتیم  بے سہارا  ،بے یارومددگار مظلوم افراد کی تکلیفیں اور  پریشانیاں جب حد سے تجاوز کر جاتیں ہیں تو یہی آنسوؤں کا سیلاب امڈ پڑتا ہے اور آنکھوں کے راستے دل کا غبار نکل جاتا ہے دل ہلکا ہو جاتا ہے اور انسان اپنے آنے والے کل کی مشکلات ومصائب کا پھر سے مقابلہ کرنے کے لئے خود کو تیار کرلیتا ہے ۔
زندگی جب ویران اور اداس ہو چاروں طرف اندھیرا ہی اندھیرا ہو جہاں اپنا سایہ بھی ساتھ چھوڑ دیتا ہے وہاں یہ آنسو تنہائی کی بہترین ساتھی بن کے ساتھ نبھانے کی کوشش کرتاہے۔ درد و غم کا بوجھ جو سینے میں ہوتا ہےاور جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے اس بوجھ کو قدرے کم کر دیتا ہے یہ آنسو ۔۔۔۔۔۔۔!
۔
اور ہاں !   آنسوؤں کی بھی اپنی فطرت اور خاصیت ہے اگر یہ اللہ کی یاد میں ،اس کی رضا  قربت اور خوشنودی کے لئے رواں ہیں تو اس کی لذت ہی کچھ اور ہے  !!  بے چینی میں بھی قرار ہے ۔
 جب بندہ اپنے رب کے حضور شکرانہ ادا کرتاہے تب بھی فرط مسرت سے وہ اشکبار ہو جاتا ہے ۔
جب بندہ اپنے داتا کریم سے فریاد کرتا ہے تب بھی وہ آنسوؤں کے ساتھ گڑگڑاتا ہے ۔
جب بندہ اپنے غفور الرحیم سے اپنی خطاؤں کی معافی مانگتا ہے توبہ استغفار کرتا ہے تو آنسوؤں کو نہیں روک پاتا ۔
اللہ تبارک وتعالی ان آنسوؤں کو پسند فرماتے ہیں جو اللہ کی رضا کے لئے بہتے ہیں ۔ 
ندامت، پشیمانی اور پچھتاوے کے آنسوؤں میں مٹھاس ہوتی ہے۔
 مسکراہٹوں کے باغ میں آنسو شبنم کے قطروں کی مانند ہے جس سے زندگی میں توازن برقرار ہے ۔ غم نہ ملے تو خوشی کی کیا اہمیت !!  اسی طرح آنسوؤں نے مسکراہٹ اور ہنسی کی پہچان کو اجاگر کیا ہے ۔
رونا دھونا اچھی بات نہیں ہے مگر دل پر بوجھ لے کر جینا بھی تو درست نہیں اس لئے جہاں آنسوؤں کا سیلاب امڈ نا چاہتا ہو تو تنہائی میں مالک کائنات کے روبرو آنسو بہا لیں  رو لیا کریں ۔دل کو آرام اور روح کو سکون مل جائے گا۔۔۔!!


✍️۔۔۔۔۔۔۔۔🍁 سیدہ سعدیہ فتح 🍁
 

   10
6 Comments

Muskan Malik

11-Aug-2022 06:21 PM

👌👌👌👌

Reply

fiza Tanvi

11-Aug-2022 10:56 AM

Good

Reply

Simran Bhagat

11-Aug-2022 07:36 AM

بہت خوبصورت👌👌

Reply